بالغ لوگوں میں دودھ
سے الرجی
دودھ پانی، پروٹین، معدنیات، فیٹس اور کاربوہائیڈریٹ (لیکٹوز) پر مشتمل ہوتا ہے۔
جو لوگ دودھ سے الرجک ہوتے ہیں ان کےلئے گائے کے دودھ میں ٹھوس ی حصے (یا دہی )میں پائے جانے
والی پروٹین "کیسین" اور دودھ
کے مائع حصہ میں پائی جاننے والی "وے" پروٹین ہضم کرنا مشکل ہو جاتا
ہے۔اس کے نتیجے میں مدافعتی نظام میں ایک رد عمل سامنے آتا ہے جو الرجی کی وجہ بنتا ہے۔ گو کہ یہ
الرجی بچوں میں زیادہ عام ہے، اگرچہ بڑوں میں بھی
30 سے 50 سال کی عمر میں پائی جا سکتی ہے،جس کی بے شمار علامات ہو سکتی
ہیں۔
دودھ پیتے ہی یا دودھ کی بنی کوئی چیز کھاتے ہی ایک منٹ کے اندر اندر الرجی کی علامات ظاہر
ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔اکثر منہ کے ارد گرد کی جلد پر ایک داد اس کے بعد تمام جسم پر
داد بن سکتے ہیں۔جلد مین ہلکی سوجھن ہو سکتی ہے اور ایکزیما کی طرح جلد
لال خشک اور گرم ہو سکتی ہے۔ دودھ سے الرجک
کچھ مریض جنھیں "الرجک شائنرز"
کہا جاتا ہے ان میں آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے
بھی ظا ہر ہو سکتے ہیں۔ متلی اور قے بھی ہو سکتا ہے۔سانس لینے میں دشواری ہونے
لگتی ہے اور ناک بہنا شروع کر دیتا ہے۔"اینا فلیکٹِک شاک" بھی ہو سکتا
ہے جو زندگی کے لئےایک خطرناک صورتِ حال
ہے اور اس حالت میں فوری طبّی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔
بہت سے لوگ اکثر لیکٹوزانٹالرنس اور دودھ سے الرجی میں فرق نہیں کر پاتےکیونکہ دونوں
آنتوں میں تکلیف کا سبب بن سکتی ہیں۔لیکن دودھ
کی الرجی جسم کا ایک مدافعتی ردعمل ہے ،جبکہ لیکٹوز انٹالرنس نظام انہضام کا ایک مسئلہ ہے۔ دودھ سے الرجک لوگوں کا جسم دودھ کی پروٹین کو باہری حملہ آوروں کے طور پر دیکھتاہے اور خون میں موجود سفید خلیات ان پر حملہ آور ہو کر ان کے خلاف اینٹی باڈیز کی پیداوارشروع کر دیتے ہیں جو ہسٹامین اور دوسرے کیمیکلزپیدا ہونے کا سبب بنتی ہیں۔ان سے الرجی کی علامات سامنے آجاتی ہیں۔
30 سے 50 سال میں پیدا ہونے دودھ سے الرجی عموماً ساری زندگی کے لئے ھوتی
ہے۔ اس کا کوئی مستقل علاج نہیں ھوتا اور بچاؤہی بہترین علاج مانا جاتا ہے۔دودھ سے
الرجی اگر ماں باپ میں سے ایک میں یا دونوںمیں موجود ہو تو یہ الرجی بچوں میں بھی
ظاہر ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ و قت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ الرجی جلد، نظام ہضم اور نظام تنفس کو بھی متاثر کر تی ہے۔
0 comments:
Post a Comment