Powered by Blogger.
RSS

Vitamin - Urdu

وٹامن
وٹامن کھانے کا ایک اہم حصّہ ہیں۔    سائنسی تعریف کے مُطابق وٹامن زندگی کے لئے ضروری  ان اجزاء کو کہا جاتا ہے جو انسانی جسم خود تخلیق نہیں کر سکتا۔ لہٰذا یہ مخصوص اجزاء کھانے کے ذریعے جسم میں جانا بہت ضروری ہو جاتا ہے۔
ہر جاندار کے لئے وٹامن علیحدہ ہوتے ہیں۔ انسانی جسم کے لئے بنیادی طور پر 6وٹامن قدرت میں پائے جاتے ہیں:وٹامن          A ،وٹامنB((B1-B12،وٹامنC،وٹامنD،وٹامنE،وٹامنK۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ ان میں سے ہر وٹامن جسم کے کسی مخصوص نظام کے لئے بنیادی اہمیت رکھتاہے۔ وٹامن دیکھنے کی قوّت کے لئے بہت ضروری ہے،وٹامن Aجسم کی ساخت  بنانے والے اجزاء میں سے ایک ہے، وٹامن Dکیلشیم کے ساتھ مل جاتا ہے اور اسے ہڈیوں مین بٹھاتا ہے،وٹامنEاورC جلد کے لئے انتہائی مفید ہیں اور زندگی بڑھاتے ہیں،وٹامن Kضرورت کے وقت خون جمانے میں انتہائی مددگار ہوتا ہے۔وٹامن الگ الگ ہیں اور جسم کے تقریباً ہر نطام میں کہیں نہ کہیں کام آتے رہتے ہیں۔
ان میں سے کچھ وٹامن پانی میں حل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں(وٹامنB1-12,C,K (، جبکہ کچھ وٹامن چربی(فیٹ) میں حل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں(وٹامنA,E,D,K جنہیں آسانی کے لئے کیڑہ(KEDA)کے طور پر بھی ذہن نشین کیا جا سکتا ہے)۔ چربی میں حل ہو جانے والے وٹامن جسم میں چربی کی سطح مین جمع ہو تے ہیں لہٰذا زیادہ دیر تک جسم میں رہتے ہیں اور مسلسل کھانے کے ساتھ ضروری نہیں ۔پانی میں حل ہونے والے  وٹامن خون میں گردش میں رہتے ہیں اور جلد زائد پانی کےساتھ جسم سے خارج ہو جاتے ہیں۔ یہ وٹامن مسلسل خوراک کے ساتھ ملنا ضروری ہیں۔
وٹامنز کے کچھ اہم ذرائع یہ ہیں:
وٹامن
A:گاجریں،شکرقندی، کلیجی کا گوشت، مچھلی کا تیل
وٹامنB1-12:دودھ، انڈے،پنیر،دہی،پالک
وٹامن
C:کھٹّی چیزیں مثلاً لیمو،سنترے،کینو،آڑو
وٹامن
D:دھوپ، یہ وٹامن دھوپ میں بیٹھنے سے حاصل ہوتا ہے،کلیجی،پنیر،انڈے کی زردی
وٹامن
E:بادام،مونگ پھلی،مچھلی کا تیل
وٹامن
K:ہری سبزیاں، پالک،لوکی،ساگ،دھنیا،پودینا
  ہر وٹامن کی کمی اس ہی کے نظام سے متعلقہ بیماریوں کا با عث بنتی ہیں۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے۔ بازار میں وٹامن گولیوں کی شکل میں بھی دستیاب ہوتے ہیں۔ مگر یہ صرف ضرورت کے وقت اور ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال ہونی چاہیے۔
وٹامن بہت کم مقدار میں چاہئے ہوتے ہیں، ان کی بنیادی معلومات سے روز کے کھانوں میں ان کا خیال رکھ کر ہم بہت سا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

  • Digg
  • Del.icio.us
  • StumbleUpon
  • Reddit
  • RSS

Too much salt can make kids fat - Urdu



غذائیت:زیادہ نمک بچّوں میں موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے
آج کل بچّوں کے کھانے میں بہت سی چیزیں دستیاب ہیں۔کیونکہ بچّوں کی پسند بھی روز بہ روز بدل رہی ہے۔چٹ پٹے اور نمک مرچ سے لیس کھانے اب بچّے بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ مگر یہ چٹ پٹے اور نمک سے بھرے کھانے بچّوں کی صحت کے لئے بُرے اثرات رکھ سکتے ہیں۔
بچّوں کو کھانے میں نمک دینا ان میں موٹاپے  کا باعث بن سکتا ہے۔نمک  سوڈیم اور کلورائیڈ سے مل کر بنتا ہے۔یہ سوڈیم کی زیادتی ہے جو  جسم میں  موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔ نمک یعنی سوڈیم زیادہ کھانے سے بہت سے طریقوں سے موٹاپا ہو سکتا ہے۔ ان میں سے سب سے اہم وجہ پیاس کا زیادہ لگنا ہے، جسم میں زیادہ سوڈیم کی مقدار  آپ کے دماغ  کو پانی کی کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔ اور اس کے نتیجے میں بچّے زیادہ میٹھے اور ٹھنڈے مشروبات کی فرمائش کرتے ہیں۔ یہ ٹھنڈے اور میٹھے مشروبات عام طور پر فوری مو ٹاپے کا با عث بنتے ہیں۔کچھ غذائی ماہرین اسے عارضی مو ٹاپا اور پھر مستقل موٹاپا کہتے ہیں۔عارضی موٹاپا جو پانی کے بہت زیادہ استعمال سے جسم کے پھولنے کی وجہ سے ہوتا ہے اور مستقل موٹاپا جو ان مشروبات میں موجود چینی کا نتیجہ ہوتا ہے۔
سوڈیم جسم میں ہونے والے کیمیائی اعمال مین ایک اہم جُز ہے۔ پوٹاشئم ، کیلشئم اور آئیو ڈین کے ساتھ مل کر ایک مخصوص تناسب میں یہ جسم میں ہونے والے کئی  کیمیائی اعمال کو جاری رکھتا ہے۔اگر جسم میں بہت  زیادہ سوڈیم ہو جائے تو  عناصر کا یہ تناسب خراب ہو جاتا ہے اور کیمیائی عمل اتنی تیزی سے جاری نہیں رہ پاتا۔ جب کیمیائی عمل نہیں ہوتا تو چربی پگھلنے میں دُشواری ہوتی ہے۔ اور چربی جمع ہونے سے جسم موٹا پے کا شکار ہو جاتے ہیں۔
  جب جسم میں سوڈیم کی مقدار بڑھ جاتی ہے تو جو نمک سے موٹاپے کا با عث بنتی ہے وہ یوں مانی جاتی ہے کہ نمک  عام کھانے کے ذائقے کہ کئی گُنا بڑھا دیتا ہے۔ اگر بچّے کو بچپن میں ہی زیادہ نمک والے کھانے کی عادت ڈال دی جائے تو یہ عادت ساری زندگی چلتی ہے، بچّے میں کھانے سے رغبت بڑھتی ہے جو ساری زندگی اس کے کھانے کے رُجحان کو بڑھا دیتی ہے۔
سوڈیم کی مقدار کچھ کھانوں میں زیادہ ہوتی ہے، مثلاً فرینچ فرئیز، نوڈلز، چپس،پیزا، ڈرم سٹکس، چیز بالز ایسے کھانے ہیں۔ لہٰذا ایسے کھانوں پر اپنے بچّے کو روکنا اور بچّوں کو نمک کم کھانے کی عادت ڈالنا ایک بہترین ترکیب ہے۔

  • Digg
  • Del.icio.us
  • StumbleUpon
  • Reddit
  • RSS

Protien - Urdu



پروٹین
غذائی ماہرین کے مطابق کھانے کے تین بنیادی حصّے ہوتے ہیں:کاربو ہائیڈریٹ(نشاستہ)،فیٹس(چربی)اور پروٹینز(لحمیات)۔ روزانہ کی 10 سے 15 فیصد توانائی ہمیں پروٹین کھانے سے ملتی ہے۔
پروٹین ایک پیچیدہ مولیکیول ہے۔یہ نہ صرف جسم کو توانائی دیتا ہے بلکہ انسانی جسم کی ساخت کے بہت اہم حصّے بنانے کے لئے استعمال بھی ہوتی ہے۔ہمارے جسم کا ٪20حصّہ پروٹینز پر مشتمل ہوتا ہے۔یعنی ٪20 ہم پروٹین ہی سے تو بنے ہیں۔ جسم میں گوشت(مسلز) خالصتاً پروٹینز سے بنتا ہے۔ناخن بھی اور بال بھی خالص پروٹین سے بنے ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ پروٹین جسم میں خلیاتی سطح(سیلولر لیول)پر ہزاروں جگہ استعمال ہوتی ہیں۔
پروٹین چھوٹے چھوٹے مولیکیولز سے مل کر بنے ہوتے ہیں جنہیں امائنو ایسڈ کہتے ہیں۔قدرت میں 20 امائینو ایسڈ زہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ امائینو ایسڈانسانی جسم خودخلیق کر سکتا ہے اور کچھ نہیں۔جو جسم خود تخلیق کر سکےانہیں ضروری(ایسنشئل)امائینو ایسڈزاور جو جسم خود تخلیق نہ کر سکے انہیں غیر ضروری(نان ایسنشئل)امائینو ایسڈز کہا جاتا ہے۔ضروری امائینو ایسڈ کیونکہ جسم خود تخلیق نہیں کر سکتا سو ان امائینو ایسڈز کو خوراک کے ذریعے حاصل کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔وہ غذا جس میں تمام ضروری ا ما ئینو ایسڈز موجود ہوں مکمل غذا کہلاتی ہے۔اور وہ غذا جس میں صرف کچھ ضروری  امائینو ایسڈز ہوں نامکمل غذا کہلاتی ہے۔
کیونکہ پروٹین اتنی ضروری ہوتی ہیں،اس لئےیہ قدرتی طور پربہت سی غذاؤں میں پائی جاتی ہیں۔گوشت انڈے اور دودھ پروٹین کا بہترین ذریعہ ہیں۔مکمل غذاؤں میں دودھ،انڈے،گوشت ،دالیں اور پنیر شامل ہیں۔مکئی،لوبیا،چاول اور سبزیاں نامکمل غذائیں ہیں مگر ان میں بھی پروٹین  ہوتا ہے۔
پروٹین جسم کا ضروری حصّہ ہیں۔ اگر انہیں کافی مقدار میں نہ لیا جائے تو جسم میں ان کی کمی ہو سکتی ہےجو خطرناک نتائج کا سبب بن سکتی ہے۔  پروٹین کی کمی جان لیوا بیماریوں کی شکل میں سامنے آتی ہے۔مگر یہ تقریباً ہر غذا کا حصّہ ہیں سو ایسی بیماریاں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں ۔ہاں جو لوگ صرف سبزیاں کھاتے ہیں(ویجیٹیرین)ان کو اپنی خوراک اس لحاظ سے منتخب کرنی چاہیے جس سے ان میں پروٹین کی کمی پیدا نہ ہو۔اس کے لئے ڈاکٹر کی مدد لی جا سکتی ہے۔عمومی طور پر انہیں کھانے میں دال اور ہری سبزیوں کا استعمال زیادہ رکھنا چاہئے۔پروٹین یوں تو سب ک لئے ضروری ہے مگرورزش کرنے والے لوگوں کے لئے سب سے زیادہ اہم ہیں اور انہیں اپنی خوراک میں دودھ اور انڈے ضرور شامل کرنے چاہئے۔
ہر کھانا اہم ہے مگر اس کھانے میں کیا شامل ہے ہی ہمیشہ دھیان میں رکھئے۔  

  • Digg
  • Del.icio.us
  • StumbleUpon
  • Reddit
  • RSS

Pork - Urdu



پورک(سؤر کا گوشت)
تجارتی سطح پر ، سؤر کے گوشت کو پورک کہا جاتا ہے۔یہ کئی قسم کے کھانے بنانےمیں عموماً استعمال ہوتا ہے۔ پورک دیکھنے میں گلابی سے سُرخی مائل ہوتا ہےاور پک کر سفید ہو جاتا ہے۔پورک کو دوسرا سفید گوشت(دی اَدر وائیٹ میٹ)بھی کہا جاتا ہے۔
سؤر کا گوشت زیادہ تر مغربی اور شمال مغربی  ایشیا ، امریکہ اوریورپی ممالک میں کھایا جاتا ہے۔اس کے لئے خاص سؤر کی فارمنگ کی جاتی ہے۔ سب سے بڑے فارمز چائنہ میں پائے جاتے ہیں،چائنہ پورک درآمد کرنے میں سب سے آگے ہے،جبکہ امریکہ، یورپین یونین، اور کینیڈا بھی بڑی درآمد کرتے ہیں۔
"پورک لوئن" سؤر کی کمرکا اوپر کا حصّہ بہترین گوشت مانا جاتا ہے۔ پورک کو تازہ بھی کھایا جاتا ہے اور محفوظ کر کے بھی رکّھا جاتا ہے۔پورک کوکیورنگ کے ذریعے محفوظ کیا جاتا ہےجس میں نمک ، سرکہ اور مصالحوں کی مدد سے اسے دیر تک محفوظ کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پورک کئی طرح سےکھانے میں استعمال ہوتا ہے۔"بیکن" پورک کو ھلکا نمک لگا کر سُکھا کر بنتا ہے،"ہَیم" پورک کو سینکھ کر بنایا جاتا ہے،"سوسیج"پورک کے قیمے کو کھال میں بھر کر بنایا جاتا ہے،"پورک چاپس"لمبائی کے رُخ میں کٹے ہوئےگوشت کو بھون کر بنتا ہے۔یہ نمایاں کھانے ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی پورک بہت سی چیزوں میں استعمال ہوتا ہے۔
غذائیت کے لحاظ سے100 گرام سؤر کے گوشت میں:
چربی(فیٹ) 9 گرام
کولسٹرول 65 ملی گرام
سوڈیم 744 ملی گرام
پوٹاشئم 384 ملی گرام
کاربوہائیڈریٹ0.2گرام
پروٹین22 گرام
اس کے علاوہ کیلشئم ، وٹامن اورمنرلز ہوتے ہیں۔
پورک کو پوری طرح پکانا بہت ضروری ہو جاتا ہے، اگر ایسا نہ کیا جائے تو پورک کا استعمال ٹرائیکائی نوسس نامی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔
پورک کھانا کچھ مذاہب میں سختی سے منع ہےجس میں اسلام،یہودی اور عیسائی مذہب کے کچھ حصّے شامل ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان مذاہب کے   ملکوں میں پورک بیچنا حرام ہے۔جبکہ سب سے زیادہ شوق سے پورک یورپی ممالک میں پایا جاتا ہے۔
پورک کسی اور گوشت کا بہتر نعم البدل ہے۔ اس میں نسبتاً کم چربی ہوتی ہے اور یہ کھانے میں ایک منفرد ذائقہ رکھتا ہے۔

  • Digg
  • Del.icio.us
  • StumbleUpon
  • Reddit
  • RSS